Quran with Hindustani translation - Surah Yusuf ayat 31 - يُوسُف - Page - Juz 12
﴿فَلَمَّا سَمِعَتۡ بِمَكۡرِهِنَّ أَرۡسَلَتۡ إِلَيۡهِنَّ وَأَعۡتَدَتۡ لَهُنَّ مُتَّكَـٔٗا وَءَاتَتۡ كُلَّ وَٰحِدَةٖ مِّنۡهُنَّ سِكِّينٗا وَقَالَتِ ٱخۡرُجۡ عَلَيۡهِنَّۖ فَلَمَّا رَأَيۡنَهُۥٓ أَكۡبَرۡنَهُۥ وَقَطَّعۡنَ أَيۡدِيَهُنَّ وَقُلۡنَ حَٰشَ لِلَّهِ مَا هَٰذَا بَشَرًا إِنۡ هَٰذَآ إِلَّا مَلَكٞ كَرِيمٞ ﴾
[يُوسُف: 31]
﴿فلما سمعت بمكرهن أرسلت إليهن وأعتدت لهن متكأ وآتت كل واحدة منهن﴾ [يُوسُف: 31]
Muhammad Junagarhi Iss ney jab unn ki iss pur fareb gheebat ka haal suna to unhen bulwa bheja aur unn kay liye aik majlis muattab ki aur unn mein say her aik ko aik churi di. Aur kaha aey yousuf! Inn kay samney chalay aao inn aurton ney jab ussay dekha to boht bara jana aur apney hath kaat liye aur zaban say nikal gaya kay hasha-lillah! Yeh insan to hergiz nahi yeh to yaqeenan koi boht hi buzurg farishta hai |
Muhammad Junagarhi, Muhammad Kazim us ne jab un ki is, pur-fareb gheebat ka haal suna to unhe bulwa bheja aur un ke liye ek majlis murattab ki aur un mein se har ek ko churi di aur kaha aye yousuf! un ke saamne se chale aao, un aurton ne jab ose dekha to bahuth bada jaana aur apne haath kaat liye aur zabaan se nikal gaya ke Hasha-lillah! ye insaan to hargiz nahi, ye to yaqinan koi bahuth hee buzrug farishta hai |
Muhammad Karam Shah Al Azhari زلیخا (فاتحانہ انداز میں) بولی یہ ہے وہ (پیکر رعنائی) جس کے بارے میں تم مجھے ملامت کیا کرتی تھیں ۔ بخدا میں نے اسے بہت بہلایا پھسلایا لیکن وہ بچا ہی رہا اور اگر وہ نہ بجا لایا جو میں اس کو حکم دیتی ہوں تو اسے قید کردیا جائے گا اور وہ ہوجائے گا ان لوگوں سے جو بےآبرو ہیں |
Muhammad Tahir Ul Qadri پس جب اس (زلیخا) نے ان کی مکارانہ باتیں سنیں (تو) انہیں بلوا بھیجا اور ان کے لئے مجلس آراستہ کی (پھر ان کے سامنے پھل رکھ دیئے) اور ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک چھری دے دی اور (یوسف علیہ السلام سے) درخواست کی کہ ذرا ان کے سامنے سے (ہوکر) نکل جاؤ (تاکہ انہیں بھی میری کیفیت کا سبب معلوم ہو جائے)، سو جب انہوں نے یوسف (علیہ السلام کے حسنِ زیبا) کو دیکھا تو اس (کے جلوۂ جمال) کی بڑائی کرنے لگیں اور وہ (مدہوشی کے عالم میں پھل کاٹنے کے بجائے) اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور (دیکھ لینے کے بعد بے ساختہ) بول اٹھیں: اللہ کی پناہ! یہ تو بشر نہیں ہے، یہ تو بس کوئی برگزیدہ فرشتہ (یعنی عالمِ بالا سے اترا ہوا نور کا پیکر) ہے |
Muhammad Taqi Usmani چنانچہ جب اس (عزیز کی بیوی) نے ان عورتوں کے مکر کی یہ بات سنی تو اس نے پیغام بھیج کر انہیں (اپنے گھر) بلوا لیا۔ اور ان کے لیے ایک تکیوں والی نشست تیار کی، اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چاقو دے دیا۔ اور (یوسف سے) کہا کہ : ذرا باہر نکل کر ان کے سامنے آجاؤ، اب جو ان عورتوں نے یوسف کو دیکھا تو انہیں حیرت انگیز (حد تک حسین) پایا، اور (ان کے حسن سے مبہوت ہوکر) اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے، اور بول اٹھیں کہ : حاشا للہ ! یہ شخص کوئی انسان نہیں ہے، ایک قابل تکریم فرشتے کے سوا یہ کچھ اور نہیں ہوسکتا۔ |
Syed Zeeshan Haider Jawadi پھر جب زلیخا نے ان عورتوں کی مکاری اور تشہیر کا حال سنا تو بلا بھیجا اور ان کے لئے پرتکلف دعوت کا انتطام کرکے مسند لگادی اور سب کو ایک ایک چھری دے دی اور یوسف سے کہا کہ تم ان کے سامنے سے نکل جاؤ پھر جیسے ہی ان لوگوں نے دیکھا تو بڑا حسین و جمیل پایا اور اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے اور کہا کہ ماشائ اللہ یہ تو آدمی نہیں ہے بلکہ کوئی محترم فرشتہ ہے |