Quran with Hindustani translation - Surah Al-Baqarah ayat 282 - البَقَرَة - Page - Juz 3
﴿يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيۡنٍ إِلَىٰٓ أَجَلٖ مُّسَمّٗى فَٱكۡتُبُوهُۚ وَلۡيَكۡتُب بَّيۡنَكُمۡ كَاتِبُۢ بِٱلۡعَدۡلِۚ وَلَا يَأۡبَ كَاتِبٌ أَن يَكۡتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ ٱللَّهُۚ فَلۡيَكۡتُبۡ وَلۡيُمۡلِلِ ٱلَّذِي عَلَيۡهِ ٱلۡحَقُّ وَلۡيَتَّقِ ٱللَّهَ رَبَّهُۥ وَلَا يَبۡخَسۡ مِنۡهُ شَيۡـٔٗاۚ فَإِن كَانَ ٱلَّذِي عَلَيۡهِ ٱلۡحَقُّ سَفِيهًا أَوۡ ضَعِيفًا أَوۡ لَا يَسۡتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلۡيُمۡلِلۡ وَلِيُّهُۥ بِٱلۡعَدۡلِۚ وَٱسۡتَشۡهِدُواْ شَهِيدَيۡنِ مِن رِّجَالِكُمۡۖ فَإِن لَّمۡ يَكُونَا رَجُلَيۡنِ فَرَجُلٞ وَٱمۡرَأَتَانِ مِمَّن تَرۡضَوۡنَ مِنَ ٱلشُّهَدَآءِ أَن تَضِلَّ إِحۡدَىٰهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحۡدَىٰهُمَا ٱلۡأُخۡرَىٰۚ وَلَا يَأۡبَ ٱلشُّهَدَآءُ إِذَا مَا دُعُواْۚ وَلَا تَسۡـَٔمُوٓاْ أَن تَكۡتُبُوهُ صَغِيرًا أَوۡ كَبِيرًا إِلَىٰٓ أَجَلِهِۦۚ ذَٰلِكُمۡ أَقۡسَطُ عِندَ ٱللَّهِ وَأَقۡوَمُ لِلشَّهَٰدَةِ وَأَدۡنَىٰٓ أَلَّا تَرۡتَابُوٓاْ إِلَّآ أَن تَكُونَ تِجَٰرَةً حَاضِرَةٗ تُدِيرُونَهَا بَيۡنَكُمۡ فَلَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ أَلَّا تَكۡتُبُوهَاۗ وَأَشۡهِدُوٓاْ إِذَا تَبَايَعۡتُمۡۚ وَلَا يُضَآرَّ كَاتِبٞ وَلَا شَهِيدٞۚ وَإِن تَفۡعَلُواْ فَإِنَّهُۥ فُسُوقُۢ بِكُمۡۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَۖ وَيُعَلِّمُكُمُ ٱللَّهُۗ وَٱللَّهُ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٞ ﴾
[البَقَرَة: 282]
﴿ياأيها الذين آمنوا إذا تداينتم بدين إلى أجل مسمى فاكتبوه وليكتب بينكم﴾ [البَقَرَة: 282]
Muhammad Junagarhi Aey eman walon! Jab tum aapas mein tum aik doosray say miyaad-e-muqarrar per qaraz ka moamla kero to issay likh liya kero aur likhney walay ko chahaiye kay tumhara aapas ka moamla adal say likhay kaaib ko chahaiye kay likhney say inkar na keray jaisay Allah Taalaa ney ussay sikhaya hai pus ussay bhi likh dena chahaiye aur jiss kay zimmay haq ho woh likhwaye aur apney Allah say daray jo uss ka rab hai aur haq mein say kuch ghataye nahi haan jiss shkas kay zimmay haq hai woh agar nadan ho ya kamzor ho ya likhwaney ki taqat na rakhta ho to uss ka wali adal kay sath likhwa dey aur apney mein say do mard gawah rakh lo agar do mard na hon to aik mard aur do aurten jinhen tum gawahon mein sy pasand ker lo takay aik ki bhool chook ko doosri yaad dila dey aur gawahon ko chahaiye kay woh jab bulayen jayen to inkar na keren aur qaraz ko jiss ko muddat muqarrar hai khuwa chota ho ya bara ho likhney mein kahili na kero Allah Taalaa key nazdeek yeh baat boht insaf wali hai aur gawahi ko bhi durust rakhney wali aur shak-o-shuba say bhi bachaney wali hai haan yeh aur baat hai kay woh moamla naqad tijarat ki shakal mein ho jo aapas mein tum lain dain ker rahey ho to tum per iss kay na likhney mein koi gunah nahi. Khareed-o-farokht kay waqt bhi gawah muqarrar ker liya kero aur (yaad rakho kay) na to likhney walay ko nuksan phonchaya jaye na gawah ko aur agar tum yeh kero to yeh tumhari khuli na farmani hai Allah Taalaa say daro Allah tumhen taleem dey raha hai aur Allah Taalaa her cheez ko khoob janney wala hai |
Muhammad Junagarhi, Muhammad Kazim aye imaan waalo jab tum aapas mein ek dosre se miyaad muqarrar78 par qarz ka maamla karo to ose likh liya karo aur likhne waale ko chaahiye ke tumhaara aapas ka maamla adl se likhe, kaatib ko chaahiye ke likhne se inkaar na kare jaise Allah ta’ala ne ose sikhaaya hai pas ose bhi likh dena chaahiye aur jis ke zimme haq ho wo likh waaye aur apne Allah ta’ala se dare, jo us ka rab hai aur haq mein se kuch ghataaye nahi, haan jis shaqs ke zimme haq hai wo agar nadaan ho ya kamzoor ho ya likh waane ki taaqath na rakhta ho, to us ka wali adl ke saath likh waade aur apne mein se do mard gawaah rakhlo, agar do mard na ho to ek mard aur do aurte jinhe tum gawaaho mein se pasand karlo, ta ke ek ki bhool chook ko dosri yaad dilaade aur gawaaho ko chahiye ke wo jab bolaaye jaaye to inkaar na kare aur qarz ko jis ki muddath muqarrar hai, qwaah chohta ho ya bada ho likhne mein kaaheli na karo, Allah ta’ala ke nazdeek ye baath bahuth insaaf waali hai, aur gawaahi ko bhi durusth rakhne waali aur shak wa shuba se bhi zyaada bachaane wali hai, haan ye aur baath hai ke wo maamla naqd tijaarath ki shakal mein ho jo aapas mein tum len den kar rahe ho to tum par us ke na likhne mein koyi gunaah nahi, qareed wa furuqth ke waqt bhi gawaah muqarrar kar liya karo aur (yaad rakho ke) na to likhne waale ko nuqsaan pahochaaya jaaye na gawaah ko aur agar tum ye karo to ye tumhaari khuli na-farmaani hai, Allah ta’ala se daro, Allah ta’ala tumhe taleem de raha hai aur Allah ta’ala har cheez ko qoob jaanne waala hai |
Muhammad Karam Shah Al Azhari اے ایمان والا! جب تم ایک دوسرے کو قرض دو مدت مقررہ تک تو لیکھ لیا کرو اسے اور چاہیے کہ لکھے تمہارے درمیان لکھنے والا دعدل و انصاف سے اور نہ انکار کرے لکھنے والا لکھنے سے جیسے سکھایا ہے اس کو اللہ نے پس وہ بھی لکھ دے اور لکھوائے وہ شخص جس کے ذمہ حق (قرضہ) ہے اور ڈرے اللہ سے جو اس کا پروردگار ہے اور نہ کمی کرے اس سے ذرہ بھر پھر اگر وہ شخص جس پر قرض ہے بیوقوف ہو یا کمزور ہو یا س کی طاقت نہ رکھتا ہو کہ خود لکھا سکے تو لکھائے اس کا ولی (سرپرست) انصاف سے اور بنا لیا کرو دو گواہ اپنے مردوں سے اور اگر نہ ہوں دو مرد تو ایک مرد اور دو عورتیں ان لوگوں میں سے جن کو تم پسند کرتے ہو تم (اپنے لیے) گواہ تاکہ اگر بھول جائے ایک عورت تو یاد کرائے (وہ) ایک دوسری کو اور نہ انکار کریں گوہ جب وہ بلائے جائیں اور نہ اکتایا کرو اسے لکھنے سے خواہ (رقم قرضہ) تھوڑی ہو یا زیادہ اس کی میعاد تک یہ تحریر عدل قائم کرنے کے لیے بہت مفید ہے اللہ کے نزدیک اور بہت محفوظ رکھنے والی ہے گواہی کو اور آسان طریقہ ہے تمھیں شک سے بچانے کا مگر یہ کہ سودا دست بدستی ہو جس کا تم لین دین آپس میں کرو (اس صورت میں) نہیں تم پر کچھ حرج اگر نہ بھی لکھو اسے اور گواہ ضرور بنالیا کرو جب خرید و فروخت کرو اور ضرر نہ پہنچایا جائے لکھنے والے کو اور نہ گواہ کو اور اگر تم ایسا کروگے تو یہ نافرمانی ہوگی تمہاری اور ڈرا کرو اللہ سے اور سکھاتا ہے تمھیں اللہ تعالیٰ (آداب معاشرت) اور اللہ ہر چیز کو خوپ جاننے والا ہے۔ |
Muhammad Tahir Ul Qadri اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک کے لئے آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو، اور تمہارے درمیان جو لکھنے والا ہو اسے چاہئے کہ انصاف کے ساتھ لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اللہ نے لکھنا سکھایا ہے، پس وہ لکھ دے (یعنی شرع اور ملکی دستور کے مطابق وثیقہ نویسی کا حق پوری دیانت سے ادا کرے)، اور مضمون وہ شخص لکھوائے جس کے ذمہ حق (یعنی قرض) ہو اور اسے چاہئے کہ اللہ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے اور اس (زرِ قرض) میں سے (لکھواتے وقت) کچھ بھی کمی نہ کرے، پھر اگر وہ شخص جس کے ذمہ حق واجب ہوا ہے ناسمجھ یا ناتواں ہو یا خود مضمون لکھوانے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو تو اس کے کارندے کو چاہئے کہ وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے، اور اپنے لوگوں میں سے دو مردوں کو گواہ بنا لو، پھر اگر دونوں مرد میسر نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں (یہ) ان لوگوں میں سے ہوں جنہیں تم گواہی کے لئے پسند کرتے ہو (یعنی قابلِ اعتماد سمجھتے ہو) تاکہ ان دو میں سے ایک عورت بھول جائے تو اس ایک کو دوسری یاد دلا دے، اور گواہوں کو جب بھی (گواہی کے لئے) بلایا جائے وہ انکار نہ کریں، اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اسے اپنی میعاد تک لکھ رکھنے میں اکتایا نہ کرو، یہ تمہارا دستاویز تیار کر لینا اللہ کے نزدیک زیادہ قرینِ انصاف ہے اور گواہی کے لئے مضبوط تر اور یہ اس کے بھی قریب تر ہے کہ تم شک میں مبتلا نہ ہو سوائے اس کے کہ دست بدست ایسی تجارت ہو جس کا لین دین تم آپس میں کرتے رہتے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے کا کوئی گناہ نہیں، اور جب بھی آپس میں خرید و فروخت کرو تو گواہ بنا لیا کرو، اور نہ لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے اور نہ گواہ کو، اور اگر تم نے ایسا کیا تو یہ تمہاری حکم شکنی ہوگی، اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور اللہ تمہیں (معاملات کی) تعلیم دیتا ہے اور اللہ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے |
Muhammad Taqi Usmani اے ایمان والو جب تم کسی معین میعاد کے لیے ادھار کا کوئی معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو، اور تم میں سے جو شخص لکھنا جانتا ہو انصاف کے ساتھ تحریر لکھے، اور جو شخص لکھنا جانتا ہو لکھنے سے انکار نہ کرے۔ جب اللہ نے اسے یہ علم دیا ہے تو اسے لکھنا چاہیے۔ اور تحریر وہ شخص لکھوائے جس کے ذمے حق واجب ہورہا ہو، اور اسے چاہیے کہ وہ اللہ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے اور اس (حق) میں کوئی کمی نہ کرے۔ ہاں اگر وہ شخص جس کے ذمے حق واجب ہورہا ہے ناسمجھ یا کمزور ہو یا (کسی اور وجہ سے) تحریر نہ لکھوا سکتا ہو تو اس کا سرپرست انصاف کے ساتھ لکھوائے۔ اور اپنے میں سے دو مردوں کو گواہ بنا لو، ہاں اگر دو مرد موجود نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ان گواہوں میں سے ہوجائیں جنہیں تم پسند کرتے ہو، تاکہ اگر ان دو عورتوں میں سے ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلادے۔ اور جب گواہوں کو (گواہی دینے کے لیے) بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں، اور جو معاملہ اپنی میعاد سے وابستہ ہو، چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا، اسے لکھنے سے اکتاؤ نہیں۔ یہ بات اللہ کے نزدیک زیادہ قرین انصاف اور گواہی کو درست رکھنے کا بہتر ذریعہ ہے، اور اس بات کی قریبی ضمانت ہے کہ تم آئندہ شک میں نہیں پڑو گے۔ ہاں اگر تمہارے درمیان کوئی نقد لین دین کا سودا ہو تو اس کو نہ لکھنے میں تمہارے لیے کچھ حرج نہیں ہے۔ اور جب خریدو فروخت کرو تو گواہ بنا لیا کرو۔ اور نہ لکھنے والے کو کوئی تکلیف پہنچائی جائے، نہ گواہ کو۔ اور اگر ایسا کرو گے تو یہ تمہاری طرف سے نافرمانی ہوگی، اور اللہ کا خوف دل میں رکھو، اللہ تمہیں تعلیم دیتا ہے، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ |
Syed Zeeshan Haider Jawadi ایمان والو جب بھی آپس میں ایک مقررہ مدّت کے لئے قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لو اورتمہارے درمیان کوئی بھی کاتب لکھے لیکن انصاف کے ساتھ لکھے اور کاتب کو نہ چاہئے کہ خدا کی تعلیم کے مطابق لکھنے سے انکار کرے . اسے لکھ دینا چاہئے اور جس کے ذمہ قرض ہے اس کو چاہئے کہ وہ املا کرے اور اس خدا سے ڈرتا رہے جو اس کا پالنے والاہے اور کسی طرح کی کمی نہ کرے . اب اگرجس کے ذمہ قرض ہے وہ نادان کمزور یامضمون بتانے کے قابل نہیں ہے تو اس کا ولی مضمون تیار کرے---- اور اپنے مردوں میں سے دو کو گواہ بناؤ اور دو مذِد نہ ہوں تو ایک مذِد اور دو عورتیں تاکہ ایک بہکنے لگے تو دوسری یاد دلادے اور گواہوں کو چاہئے کہ گواہی کے لئے بلائے جائیں تو انکار نہ کریں اور خبردار لکھا پڑھی سے ناگواری کا اظہار نہ کرنا چاہے قرض چھوٹا ہو یا بڑا مّدت معین ہونی چاہئے .یہی پروردگار کے نزدیک عدالت کے مطابق اورگواہی کے لئے زیادہ مستحکم طریقہ ہے او ر اس امر سے قریب تر ہے کہ آپس میںشک و شبہ نہ پیدا ہو---- ہاں اگر تجارت نقد ہے جس سے تم لوگ آپس میں اموال کی الٹ پھیر کرتے ہو تو نہ لکھنے میں کوئی حرج بھی نہیں ہے اور اگر تجارت میں بھی گواہ بناؤ تو کاتب یا گواہ کو حق نہیں کہ اپنے طرزِ عمل سے لوگوں کو نقصان پہنچائے اور نہ لوگوں کو یہ حق ہے اوراگرتم نے ایسا کیا تویہ اطاعت خدا سے نافرمانی |