Quran with Urdu translation - Surah Yusuf ayat 80 - يُوسُف - Page - Juz 13
﴿فَلَمَّا ٱسۡتَيۡـَٔسُواْ مِنۡهُ خَلَصُواْ نَجِيّٗاۖ قَالَ كَبِيرُهُمۡ أَلَمۡ تَعۡلَمُوٓاْ أَنَّ أَبَاكُمۡ قَدۡ أَخَذَ عَلَيۡكُم مَّوۡثِقٗا مِّنَ ٱللَّهِ وَمِن قَبۡلُ مَا فَرَّطتُمۡ فِي يُوسُفَۖ فَلَنۡ أَبۡرَحَ ٱلۡأَرۡضَ حَتَّىٰ يَأۡذَنَ لِيٓ أَبِيٓ أَوۡ يَحۡكُمَ ٱللَّهُ لِيۖ وَهُوَ خَيۡرُ ٱلۡحَٰكِمِينَ ﴾
[يُوسُف: 80]
﴿فلما استيأسوا منه خلصوا نجيا قال كبيرهم ألم تعلموا أن أباكم قد﴾ [يُوسُف: 80]
Abul Ala Maududi Jab woh Yusuf se mayous ho gaye to ek goshey mein jaa kar aapas mein mashwara karne lagey. Un mein jo sabse bada tha woh bola “tum jantey nahin ho ke tumhare walid tumse khuda ke naam par kya ahad o paiman le chuke hain, aur issey pehle Yusuf ke maamle mein jo zyadati tum kar chuke ho woh bhi tumko maloom hai. Ab main to yahan se hargiz na jaunga jab tak ke mere walid mujhey ijazat na dein, ya phir Allah hi mere haqq mein koi faisla farma de, ke woh sab se behtar faisla karne wala hai |
Ahmed Ali پھر جب اس سےناامید ہوئے مشورہ کرنے کے لیے اکیلے ہو بیٹھے ان میں سے بڑے نے کہا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے باپ نے تم سے الله کا عہد لیا تھا اور پہلے جویوسف کے حق میں قصور کر چکے ہو سو میں تو اس ملک سے ہرگز نہیں جاؤں گا یہاں تک کہ میرا با پ مجھے حکم دے یا میرے لیے الله کوئی حکم فرمائے اور وہ بہتر فیصلہ کرنے والا ہے |
Fateh Muhammad Jalandhry جب وہ اس سے ناامید ہوگئے تو الگ ہو کر صلاح کرنے لگے۔ سب سے بڑے نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے والد نے تم سے خدا کا عہد لیا ہے اور اس سے پہلے بھی تم یوسف کے بارے میں قصور کر چکے ہو تو جب تک والد صاحب مجھے حکم نہ دیں میں تو اس جگہ سے ہلنے کا نہیں یا خدا میرے لیے کوئی اور تدبیر کرے۔ اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے |
Mahmood Ul Hassan پھر جب ناامید ہوئے اس سے اکیلے ہو بیٹھے مشورہ کرنے کو بولا ان میں کا بڑا کیا تم کو معلوم نہیں کہ تمہارے باپ نے لیا ہے تم سے عہد اللہ کا اور پہلے جو قصور کر چکے ہو یوسف کے حق (قصہ) میں سو میں تو ہرگز نہ سرکوں گا اس ملک سے جب تک کہ حکم دے مجھ کو باپ میرا یا قضیہ چکا دے اللہ میری طرف اور وہ ہے سب سے بہتر چکانے والا [۱۱۴] |
Muhammad Hussain Najafi پھر جب وہ لوگ اس (یوسف) سے مایوس ہوگئے تو علیٰحدہ جاکر باہم سرگوشی (مشورہ) کرنے لگے جو ان میں (سب سے) بڑا تھا اس نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ (بنیامین کے بارے میں) خدا کے نام پر تم سے عہد و پیمان لے چکے ہیں اور اس سے پہلے یوسف(ع) کے بارے میں جو تقصیر تم کر چکے ہو (وہ بھی تم جانتے ہو) اس لئے میں تو اس سر زمین کو نہیں چھوڑوں گا جب تک میرا باپ مجھے اجازت نہ دے یا پھر اللہ میرے لئے کوئی فیصلہ نہ کرے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔ |