Quran with Hindustani translation - Surah Ta-Ha ayat 121 - طه - Page - Juz 16
﴿فَأَكَلَا مِنۡهَا فَبَدَتۡ لَهُمَا سَوۡءَٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخۡصِفَانِ عَلَيۡهِمَا مِن وَرَقِ ٱلۡجَنَّةِۚ وَعَصَىٰٓ ءَادَمُ رَبَّهُۥ فَغَوَىٰ ﴾
[طه: 121]
﴿فأكلا منها فبدت لهما سوآتهما وطفقا يخصفان عليهما من ورق الجنة وعصى﴾ [طه: 121]
Muhammad Junagarhi Chunacha inn dono ney uss darakht say kuch kha liya pus unn kay satar khul gaye aur bahisht kay pattay apney upper taankney lagay. Adam (alh-e-salam) ney apney rab ki na-farmani ki pus behak gaya |
Muhammad Junagarhi, Muhammad Kazim chuna che un duno ne us daraqt se kuch kha liya, pas un ke satar khul gaye aur bahisht ke patte apne upar taakne lage, Aadam(as) ne apne rab ki na farmaani ki, pas behek gaya |
Muhammad Karam Shah Al Azhari سو (اس کے پھسلانے سے) دونوں نے کھا لیا اس درخت سے تو (فوراً) برہنہ ہو گئیں ان پر ان کی شرمگاہیں اور وہ چپکانے لگ گئے اپنے (جسم ) پر جنت (کے درختوں) کے پتے اور حکم عدولی ہو گئی آدم سے اپنے رب کی سو وہ با مراد نہ ہوا |
Muhammad Tahir Ul Qadri سو دونوں نے (اس مقامِ قربِ الٰہی کی لازوال زندگی کے شوق میں) اس درخت سے پھل کھا لیا پس ان پر ان کے مقام ہائے سَتَر ظاہر ہو گئے اور دونوں اپنے (بدن) پر جنت (کے درختوں) کے پتے چپکانے لگے اور آدم (علیہ السلام) سے اپنے رب کے حکم (کو سمجھنے) میں فروگذاشت ہوئی٭ سو وہ (جنت میں دائمی زندگی کی) مراد نہ پا سکےo٭ (کہ ممانعت مخصوص ایک درخت کی تھی یا اس کی پوری نوع کی تھی، کیونکہ آپ علیہ السلام نے پھل اس مخصوص درخت کا نہیں کھایا تھا بلکہ اسی نوع کے دوسرے درخت سے کھایا تھا، یہ سمجھ کر کہ شاید ممانعت اسی ایک درخت کی تھی۔) |
Muhammad Taqi Usmani چنانچہ ان دونوں نے اس درخت میں سے کچھ کھالیا جس سے ان دونوں کے شرم کے مقامات ان کے سامنے کھل گئے، اور وہ دونوں جنت کے پتوں کو اپنے اوپر گانٹھنے لگے۔ اور (اس طرح) آدم نے اپنے رب کا کہا ٹالا، اور بھٹک گئے۔ |
Syed Zeeshan Haider Jawadi تو ان دونوں نے درخت سے کھالیا اور اور ان کے لئے ان کا آ گا پیچھا ظاہر ہوگیا اور وہ اسے جنتّ کے پتوں سے چھپانے لگے اور آدم نے اپنے پروردگار کی نصیحت پر عمل نہ کیا تو راحت کے راستہ سے بے راہ ہوگئے |