Quran with Hindustani translation - Surah Al-hajj ayat 11 - الحج - Page - Juz 17
﴿وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَعۡبُدُ ٱللَّهَ عَلَىٰ حَرۡفٖۖ فَإِنۡ أَصَابَهُۥ خَيۡرٌ ٱطۡمَأَنَّ بِهِۦۖ وَإِنۡ أَصَابَتۡهُ فِتۡنَةٌ ٱنقَلَبَ عَلَىٰ وَجۡهِهِۦ خَسِرَ ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةَۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلۡخُسۡرَانُ ٱلۡمُبِينُ ﴾
[الحج: 11]
﴿ومن الناس من يعبد الله على حرف فإن أصابه خير اطمأن به﴾ [الحج: 11]
Muhammad Junagarhi Baaz log aisay bhi hain kay aik kinaray per (kharay) ho ker Allah ki ibadat kertay hain. Agar koi nafa mill gaya to dilchaspi leney lagtay hain aur agar koi aafat aagaee to ussi waqt mun pher letay hain enhon ney dono jahan ka nuksan utha liya. Waqaee yeh khulla nuksan hai |
Muhammad Junagarhi, Muhammad Kazim baaz log aise bhi hai ke, ek kinaare par (khade) ho kar Allah ki ibaadath karte hai, agar koyi nafa mil gaya to, dil chaspi lene lagte hai aur agar koyi aafath aa gayi to, osi waqt mu pher lete hai, unhone duno jahaan ka nuqsaan utha liya, waaqeyi ye khula nuqsaan hai |
Muhammad Karam Shah Al Azhari اور لوگوں میں سے وہ بھی ہے جو عبادت کرتا ہے اللہ تعالیٰ کی کنارہ پر (کھڑے کھڑے) پھر اگر پہنچے اسے بھلائی (اس عبادت سے) تو مطمئن ہو جاتے ہے اس سے اور اگر پہنچے اسے کوئی آزمائش تو فوراَ (دین سے) منہ موڑ لیتا ہے اس شخص نے برباد کر دی اپنی دنیا اور آخرت یہی تو کھلا ہوا خسارہ ہے |
Muhammad Tahir Ul Qadri اور لوگوں میں سے کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو (بالکل دین کے) کنارے پر (رہ کر) اللہ کی عبادت کرتا ہے، پس اگر اسے کوئی (دنیاوی) بھلائی پہنچتی ہے تو وہ اس (دین) سے مطمئن ہو جاتا ہے اور اگر اسے کوئی آزمائش پہنچتی ہے تو اپنے منہ کے بل (دین سے) پلٹ جاتا ہے، اس نے دنیا میں (بھی) نقصان اٹھایا اور آخرت میں (بھی)، یہی تو واضح (طور پر) بڑا خسارہ ہے |
Muhammad Taqi Usmani اور لوگوں میں وہ شخص بھی ہے جو ایک کنارے پر رہ کر اللہ کی عبادت کرتا ہے۔ چنانچہ اگر اسے (دنیا میں) کوئی فائدہ پہنچ گیا تو وہ اس سے مطمئن ہوجاتا ہے اور اگر اسے کوئی آزمائش پیش آگئی تو وہ منہ موڑ کر (پھر کفر کی طرف) چل دیتا ہے۔ ایسے شخص نے دنیا بھی کھوئی، اور آخرت بھی۔ یہی تو کھلا ہوا گھاٹا ہے۔ |
Syed Zeeshan Haider Jawadi اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو خدا کی عبادت ایک ہی رخ پراور مشروط طریقہ سے کرتے ہیں کہ اگر ان تک خیر پہنچ گیا تو مطمئن ہوجاتے ہیں اور اگر کوئی مصیبت چھوگئی تو دین سے پلٹ جاتے ہیں یہ دنیا اور آخرت دونوں میں خسارہ میں ہیں اور یہی خسارہ کھلا ہوا خسارہ ہے |