Quran with Urdu translation - Surah Al-Baqarah ayat 61 - البَقَرَة - Page - Juz 1
﴿وَإِذۡ قُلۡتُمۡ يَٰمُوسَىٰ لَن نَّصۡبِرَ عَلَىٰ طَعَامٖ وَٰحِدٖ فَٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُخۡرِجۡ لَنَا مِمَّا تُنۢبِتُ ٱلۡأَرۡضُ مِنۢ بَقۡلِهَا وَقِثَّآئِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَاۖ قَالَ أَتَسۡتَبۡدِلُونَ ٱلَّذِي هُوَ أَدۡنَىٰ بِٱلَّذِي هُوَ خَيۡرٌۚ ٱهۡبِطُواْ مِصۡرٗا فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلۡتُمۡۗ وَضُرِبَتۡ عَلَيۡهِمُ ٱلذِّلَّةُ وَٱلۡمَسۡكَنَةُ وَبَآءُو بِغَضَبٖ مِّنَ ٱللَّهِۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ كَانُواْ يَكۡفُرُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَيَقۡتُلُونَ ٱلنَّبِيِّـۧنَ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَواْ وَّكَانُواْ يَعۡتَدُونَ ﴾
[البَقَرَة: 61]
﴿وإذ قلتم ياموسى لن نصبر على طعام واحد فادع لنا ربك يخرج﴾ [البَقَرَة: 61]
Abul Ala Maududi Yaad karo, jab tumne kaha tha ke, “Aey Moosa, hum ek hi tarah ke khane par sabr nahin kar saktey, apne Rubb se dua karo ke hamare liye zameen ki paidawaar saag, tarkari, kheera, kakdi, gehoon, lasan, pyaz, daal wagaira paida karey” to Moosa ne kaha “ “kya ek behtar cheez ke bajaye tum adna darje ki cheezein lena chahte ho? Accha, kisi shehri aabaadi mein jaa raho, jo kuch tum maangte ho wahan mil jayega”. Aakhir e kaar naubat yahan tak pahunchi ke zillat o khwari aur pasti o badhaali unpar musallat ho gayi aur woh Allah ke gazab mein ghir gaye, yeh nateeja tha iska jo woh Allah ki aayat se kufr karne lagey aur paighambaron ko na-haqq qatal karne lagey, yeh nateeja tha unki nafarmaaniyon ka aur is baat ka ke woh hudood e sharaa se nikal nikal jatay thay |
Ahmed Ali اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں گے سو ہمارے لیے اپنے رب سے دعا مانگ کہ وہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار میں سے ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز پیدا کر دے کہا کیا تم اس چیز کو لینا چاہتے ہو جو ادنیٰ ہے بدلہ اس کے جو بہتر ہے کسی شہر میں اُترو بے شک جو تم مانگتے ہو تمہیں ملے گا اور ان پر ذلت اور محتاجی ڈال دی گئی اور انہوں نے غضب الہیٰ کمایا یہ اس لیے کہ وہ الله کی نشانیوں کا انکار کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے یہ اس لیے کہ نافرمان تھے اور حد سے بڑھ جاتے تھے |
Fateh Muhammad Jalandhry اور جب تم نے کہا کہ موسیٰ! ہم سے ایک (ہی) کھانے پر صبر نہیں ہو سکتا تو اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ ترکاری اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز (وغیرہ) جو نباتات زمین سے اُگتی ہیں، ہمارے لیے پیدا کر دے۔ انہوں نے کہا کہ بھلا عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہوں۔ (اگر یہی چیزیں مطلوب ہیں) تو کسی شہر میں جا اترو، وہاں جو مانگتے ہو، مل جائے گا۔ اور (آخرکار) ذلت (ورسوائی) اور محتاجی (وبے نوائی) ان سے چمٹا دی گئی اور وہ الله کے غضب میں گرفتار ہو گئے۔ یہ اس لیے کہ وہ الله کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور (اس کے) نبیوں کو ناحق قتل کر دیتے تھے۔ (یعنی) یہ اس لیے کہ نافرمانی کئے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے |
Mahmood Ul Hassan اور جب کہا تم نے اے موسٰی ہم ہر گز صبر نہ کریں گے ایک ہی کھانے پر سو دعا مانگ ہمارے واسطے اپنے پروردگار سے کہ نکال دے ہمارے واسطے جو اگتا ہے زمین سے ترکاری اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز [۹۴] کہا موسٰی نے کیا لینا چاہتے وہ چیز جو ادنیٰ ہے اس کے بدلہ میں جو بہتر ہے [۹۵] اترو کسی شہر میں تو تم کو ملے جو مانگتے ہو [۹۶] اور ڈالی گئ ان پر ذلت اور محتاجی اور پھرے اللہ کا غضب لے کر [۹۷] یہ اس لئے ہوا کہ نہیں مانتے تھے احکام خداوندی کو اور خون کرتے تھے پیغمبروں کا ناحق یہ اس لئے کہ نافرمان تھے اور حد پر نہ رہتے تھے [۹۸] |
Muhammad Hussain Najafi اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم ایک ہی (قسم کے) کھانے پر ہرگز صبر نہیں کر سکتے۔ اس لئے آپ اپنے پروردگار سے ہمارے لئے دعا کیجئے کہ وہ (من و سلویٰ کی بجائے) ہمارے لئے وہ چیزیں نکالے (پیدا کرے) جو زمین اگاتی ہے جیسے ساگ پات، ترکاری، کھیرا، ککڑی، مسور اور لہسن پیاز۔ موسیٰ نے کہا کیا تم کمتر و کہتر چیز لینا چاہتے ہو اس کے بدلہ میں جو برتر و بہتر ہے۔ اچھا شہر میں اتر پڑو۔ بے شک (وہاں) تمہیں وہ کچھ مل جائے گا جو تم مانگتے ہو۔ اور (انجام کار) ان پر ذلت و خواری اور افلاس و ناداری مسلط ہوگئی۔ اور وہ (اللہ کی نشانیوں کا ) انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے (اور یہ اس لئے بھی ہوا) کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے بڑھ بڑھ جاتے تھے (سرکشی کرتے تھے)۔ |