Quran with Urdu translation - Surah An-Nisa’ ayat 46 - النِّسَاء - Page - Juz 5
﴿مِّنَ ٱلَّذِينَ هَادُواْ يُحَرِّفُونَ ٱلۡكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِۦ وَيَقُولُونَ سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا وَٱسۡمَعۡ غَيۡرَ مُسۡمَعٖ وَرَٰعِنَا لَيَّۢا بِأَلۡسِنَتِهِمۡ وَطَعۡنٗا فِي ٱلدِّينِۚ وَلَوۡ أَنَّهُمۡ قَالُواْ سَمِعۡنَا وَأَطَعۡنَا وَٱسۡمَعۡ وَٱنظُرۡنَا لَكَانَ خَيۡرٗا لَّهُمۡ وَأَقۡوَمَ وَلَٰكِن لَّعَنَهُمُ ٱللَّهُ بِكُفۡرِهِمۡ فَلَا يُؤۡمِنُونَ إِلَّا قَلِيلٗا ﴾
[النِّسَاء: 46]
﴿من الذين هادوا يحرفون الكلم عن مواضعه ويقولون سمعنا وعصينا واسمع غير﴾ [النِّسَاء: 46]
Abul Ala Maududi Jo log Yahudi ban gaye hain unmein kuch log hain jo alfaz ko unke mahal se pher dete hain aur deen e haqq ke khilaf nesh-zani (alter the words from their context) karne ke liye apni zubaano ko toad moad kar kehte hain ‘sameena wa asayna’ (We have heard and we disobey) aur ‘isma gair musmaa’ (Do hear us, may you turn dumb) aur ‘raina’ (Hearken to us). Halanke agar woh kehte ‘sameena wa atana’ (we have heard and we obey), aur Isma aur unzurna [Do listen to us, and look at us (with kindness)] to yeh unhi ke liye behtar tha aur zyada raastbazi ka tareeqa tha. Magar unpar to unki baatil parasti ki badaulat Allah ki phitkar padi hui hai is liye woh kam hi iman latey hain |
Ahmed Ali یہودیوں میں بعض ایسے ہیں جو الفاظ کو ان کے محل سے پھیر دیتے ہیں او ر کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا او رکہتے ہیں کہ سن نہ سنایا جائے تو اور کہتے ہیں راعِنا اپنی زبان کو مروڑ کر اور دین میں طعن کرنے کے خیال سےاور اگر وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور ہمنے مانا اور سن تو اور ہم پر نظر کو تو ان کے حق میں بہتر اور درست ہوتا لیکن ان کے کفر کے سبب سے الله نے ا ن پر لعنت کی سو ان میں سے بہت کم لوگ ایمان لائیں گے |
Fateh Muhammad Jalandhry اور یہ جو یہودی ہیں ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ کلمات کو ان کے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور نہیں مانا اور سنیئے نہ سنوائے جاؤ اور زبان کو مروڑ کر اور دین میں طعن کی راہ سے (تم سے گفتگو) کے وقت راعنا کہتے ہیں اور اگر (یوں) کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا اور (صرف) اسمع اور (راعنا کی جگہ) انظرنا (کہتے) تو ان کے حق میں بہتر ہوتا اور بات بھی بہت درست ہوتی لیکن خدان نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے تو یہ کچھ تھوڑے ہی ایمان لاتے ہیں |
Mahmood Ul Hassan بعضے لوگ یہودی پھیرتے ہیں بات کو اس کے ٹھکانے سے [۸۲] اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا [۸۳] اور کہتے ہیں کہ سن نہ سنایا جائیو [۸۴] اور کہتے ہیں راعنا [۸۵] موڑ کر اپنی زبان کو اور عیب لگانے کو دین میں [۸۶] اور اگر وہ کہتے ہم نے سنا اور مانا اور سن اور ہم پر نظر کر تو بہتر ہوتا ان کے حق میں اور درست لیکن لعنت کی ان پر اللہ نے ان کے کفر کے سبب سو وہ ایمان نہیں لاتے مگر بہت کم [۸۷] |
Muhammad Hussain Najafi یہودیوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کلموں کو ان کے موقع و محل سے پھیر دیتے ہیں اور زبانوں کو توڑ موڑ کر اور دین پر اعتراض کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’سمعنا و عصینا‘‘ (ہم نے سنا مگر مانا نہیں) اور ’’اسمع غیر مسمع‘‘ (اور سنو تمہاری بات نہ سنی جائے) اور ’’راعنا‘‘ (ہمارا لحاظ کرو)۔ اگر وہ اس کی بجائے یوں کہتے ’’سمعنا و اطعنا‘‘ (ہم نے سنا اور مانا) اور ‘‘اسمع‘‘ (اور سنیئے) ‘‘وانظرنا‘‘ (اور ہماری طرف دیکھئے) تو یہ ان کے لئے بہتر اور زیادہ درست ہوتا۔ مگر اللہ نے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کی ہے (اپنی رحمت سے دور کر دیا ہے) اس لئے وہ بہت کم ایمان لائیں گے۔ |